Sunday, April 5, 2015

sar e arsh na'ara bapa hoa by Wasif Ali Wasif



سرِ عرش نعرہ بپا ہوا، کہ یہ کون ہے اِسے کیا ہوا
کوئی منچلا ہے کہ دل جلا، یا وجودِ ہست فنا ہوا
یہ مقامِ دل ہے کہ الاماں، یہ کہاں نصیبۂ قُدسیاں



کہ فغاں گئی سُوئے لامکاں، تو مکیں کا دل تھا ہِلا ہوا
یہ دُعا تھی ایک غریب کی، کسی دل جلے کے نصیب کی
کہاں بات تھی یہ قریب کی، کہ فلک کا در تھا کُھلا ہوا
اسی قوم کی کہ جو سو گئی، وہ بھٹک کے راہ بھی کھو گئی
وہ جو یادِ رفتہ ہی ہو گئی، کسی راہزن کا بھلا ہوا
چلے ہِند سے تھے جو قافلے، کہ خُدا کی رہ میں لُٹے ہوئے
ابھی آ کے ٹھہرے ہی بھی نہ تھے، کہ فساد و فتنہ بپا ہوا
یہ مثال ایسی مثال ہے، کہ مثال اس کی محال ہے
ہوا کیسا قوم کا حال ہے، ہو چراغ جیسے بُجھا ہوا
یہ انوکھی راہوں پہ آ گئی، کہ گئی ابھی کہ ابھی گئی
مِلے راہبر تو اِسے کئی، نہ کسی سے وعدہ وفا ہوا
یہ خُدا کے نُور کا نُور ہے، ابھی منزلوں سے ہی دُور ہے
ہوا ہر قدم پہ قصُور ہے، کہ حجاب سا ہے پڑا ہوا

واصف علی واصفؔ

No comments:

Post a Comment