Sunday, November 24, 2013

Suna hai sard mosum mein

سنا ہے سرد موسم میں
پرانے درد پھر سے جاگ جاتے ہیں
تبھی شاید!
دسمبر کی ٹھٹھرتی سرد شاموں اور اداسی کے سیاہ ملبوس میں لپٹی ہوئی خاموش راتوں میں
کئی عہد وفا، قسمیں، کئی وعدے
کئی باتیں، کئی جملے، کئی لمحے
کئی بھولے ہوئے قصے
اچانک اس طرح بیدار ہوتے ہیں
کہ جیسے رت بدلتے ہی پرندے لوٹ کر اپنے گھروں کی سمت آتے ہیں
سنا ہے سرد موسم میں!
پرانے درد پھر سے جاگ جاتے ہیں
تبھی شاید!
گئی رت کے کئی ٹوٹے ہوئے سپنے
بہت سے ان کہے مصرعے ، بہت سی ان کہی نظمیں
تمہاری یاد کی بارش میں بھیگے خشک پتوں سے بھرے رستے
کچھ ایسے آلگے دل سے
کہ جیسے رُت بدلتے ہی پرندے لوٹ کر اپنے گھروں کی سمت آتے ہیں
سنا ہے سرد موسم میں، پرانے درد پھر سے جاگ جاتے ہیں

No comments:

Post a Comment