گھاؤ گنتے نہ کبھی زخم شماری کرتے
عشق میں ہم بھی اگر وقت گزاری کرتے

ہوگئے دھول تیرے رستے میں بیٹھے بیٹھے
بن گیا عکس تیرا آئینہ داری کرتے

وقت آیا ہے جدائی کا تو پھر سوچتے ہیں
تجھ کواعصاب پہ اتنا بھی نہ طاری کرتے

ہوتے سورج تو ہمیشہ تلک ہونا تھا
چاند ہوتے تو ستاروں پہ سواری کرتے

آخری داؤ لگانا نہیں آیا ہم کو
زندگی بیت گئی خود کو جواری کرتے