Thursday, April 23, 2015

agar kisi se marasim barhane lagte hain


اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں
تیرے فراق کے دکھ یاد آنے لگتے ہیں

ہمیں ستم کا گلہ کیا کہ یہ جہاں والے
کبھی کبھی تیرا دل بھی دکھانے لگتے ہیں



سفینے چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں
یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں

پلک جھپکتے ہی دنیا اجاڑ دیتی ہے
وہ بستیاں جنہیں بستے زمانے لگتے ہیں


فراز ملتے ہیں غم بھی نصیب والوں کو
ہر ایک کہ کہاں یہ خزانے لگتے ہیں

فراز احمد

No comments:

Post a Comment