Wednesday, December 4, 2013

ab bhi her december uss ki yaad ati hai



مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ


کس لئیے دسمبر میں


یوں اداس رہتا ہوں


کوئی دکھ چھپاتا ہوں


یا کسی کے جانے کا


سوگ میں مناتا ہوں


آپ میرے البم کا


صفحہ صفحہ دیکھیں گے


آئیے دکھاتا ہوں


ضبط آزماتا ہوں

سردیوں کے موسم میں


گرم گرم کافی کے


چھوٹے چھوٹے سپ لے کر


کوئی مجھ سے کہتا تھا


ہائے اس دسمبر میں

کس بلا کی سردی ہے


کتنا ٹھنڈا موسم ہے

کتنی یخ ہوائیں ہیں

آپ بھی عجب شے ہیں


اتنی سخت سردی میں


ہو کے اتنے بے پروا


جینز اور ٹی شرٹ میں


کس مزے سے پھرتے ہیں




شال بھی مجھے دے دی


کوٹ بھی اڑھا ڈالا




پھر بھی کانپتی ہوں میں




چلئیے اب شرافت سے


پہن لیجئے سویٹر


آپ کے لئیے میں* نے


بن لیا تھا دو دن میں




کتنا مان تھا اس کو


میری اپنی چاہت پر

اب بھی ہر دسمبر میں

اسکی یاد آتی ہے

گرم گرم کافی کے

چھوٹے چھوٹے سپ لے کر

ہاتھ گال پر رکھے

حیرت و تعجب سے

مجھ کو دیکھتی رہتی

اور مسکرا دیتی

شوخ و سرد لہجے میں

مجھ سے پھر وہ کہتی تھی

اتنے سرد موسم میں

آدھی سلیوز کی ٹی شرٹ!ٓ

اس قدر نہ اترائیں

سیدھے سیدھے گھر جائیں

اب کی بار جب آئیں

براؤن ٹراؤزر کے ساتھ

بلیک ہائی نیک پہنیں

کوٹ کوئی ڈھنگ سا لے لیں

ورنہ میں قسم سے پھر ایسے روٹھ جاؤں گی

سامنے نہ آؤں گی

ڈھونٹتے ہی رہئیے گا

پاس بیٹھے ابّو کے

پالٹیکس پر کیجئے گرم گرم ڈسکشن

کافی لے کے کمرے مِیں مَیں تو پھر نہ آؤں گی

خالی خالی نظروں سے آپ ان خلاؤں میں

یوں ہی تکتے رہئیے گا

اور بے خیالی پر ڈانٹ کھاتے رہئیے گا

کتنی مختلف تھی وہ
سب سے منفرد تھی وہ
اپنی ایک لغزش سے
میں نے کھو دیا اسکو
اب بھی ہر دسمبر میں
اسکی یاد آتی ہے

No comments:

Post a Comment