Thursday, March 21, 2013

Ab kia likhen ham kaghaz par


اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب لکھنے کو کیا باقی ہے
اِک دل تھا وہ بھی ٹوٹ گیا
اَب ٹوٹنے کو کیا باقی ہے
اِک شخص کو ہم نے چاہا تھا
اِک ریت پہ نقش بنایا تھا
وہ ریت تو کب کی بکھر گئی
وہ نقش کہاں اَب باقی ہے
ہم جن کو اپنی نظموں کا
عنوان کہا کرتے تھے
لفظوں کا بنا کے تاج محل
کاغز پہ سجایا کرتے تھے
وہ ہم کو اکیلا چھوڑ گیا
سب رشتوں سے منہ موڑ گیا
اَب رستے سارے سُونے ہیں
وہ پیار کہاں اَب باقی ہے
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر

No comments:

Post a Comment