اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب لکھنے کو کیا باقی ہے
اِک دل تھا وہ بھی ٹوٹ گیا
اَب ٹوٹنے کو کیا باقی ہے
اِک شخص کو ہم نے چاہا تھا
اِک ریت پہ نقش بنایا تھا
وہ ریت تو کب کی بکھر گئی
وہ نقش کہاں اَب باقی ہے
ہم جن کو اپنی نظموں کا
عنوان کہا کرتے تھے
لفظوں کا بنا کے تاج محل
کاغز پہ سجایا کرتے تھے
وہ ہم کو اکیلا چھوڑ گیا
سب رشتوں سے منہ موڑ گیا
اَب رستے سارے سُونے ہیں
وہ پیار کہاں اَب باقی ہے
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب لکھنے کو کیا باقی ہے
اِک دل تھا وہ بھی ٹوٹ گیا
اَب ٹوٹنے کو کیا باقی ہے
اِک شخص کو ہم نے چاہا تھا
اِک ریت پہ نقش بنایا تھا
وہ ریت تو کب کی بکھر گئی
وہ نقش کہاں اَب باقی ہے
ہم جن کو اپنی نظموں کا
عنوان کہا کرتے تھے
لفظوں کا بنا کے تاج محل
کاغز پہ سجایا کرتے تھے
وہ ہم کو اکیلا چھوڑ گیا
سب رشتوں سے منہ موڑ گیا
اَب رستے سارے سُونے ہیں
وہ پیار کہاں اَب باقی ہے
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
No comments:
Post a Comment