Wednesday, March 27, 2013

Tumheen kitna ye bola tha


تمہیں کتنا یہ بولا تھا
کہ میری زندگی میں اس طرح شامل نہیں ہونا
جب آنکھیں صبح کو کھولوں
پکاروں نام میں تیرا
کبھی جب آئینہ دیکھوں
تمہارا عکس میری آنکھ کی پتلی میں جم جائے
خوشی مجھ کو ملے کوئی،
تمہارا ساتھ میں ڈھونڈوں
دکھوں میں بھی یہی چاہوں
کہ میرے پاس ہو بس تم
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے بادل سے، بارش سے،
محبت ہے ہمیشہ سے
مگر تم نے محبت کو جنوں میں کیوں بدل ڈالا
میں اب بارش کے موسم میں
تمہی کو ڈھونڈتا کیوں ہوں؟
انہی سوچوں میں بھیگا ہوں
میں تنہا بھیگتا کیوں ہوں
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مری عادت نہیں بدلو
مری خاطر نہیں بدلو
مگر تم نے بدل ڈالا
مرا سب کچھ بدل ڈالا
میں اب جو خود کو تکتا ہوں
مجھے تم یاد آتی ہو
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے تم یاد مت آنا
کہ تم کو بھولنا ویسے ہی
میرے بس سے باہر ہے
مجھے جب یاد آتی ہو
تو یہ محسوس ہوتا ہے
مجھے تم یاد کرتی ہو
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے تم یاد مت کرنا
مجھے تم یاد مت آنا
مری اس زندگی میں
اس طرح شامل نہیں ہونا
تمہیں کتنا یہ بولا تھا

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment